قیمتی ہیروں کا ایک سبق آموز چھوٹا سا واقعہ

Anmol-Heere-1.jpg
کہتے ہیں،ایک بادشاہ اپنے مصاØ+بوں Ú©Û’ ساتھ کسی باغ Ú©Û’ قریب سے گزر رہا تھا کہ اس Ù†Û’ دیکھا باغ میں سے کوئی شخص سنگریزے (یعنی چھوٹے چھوٹے پتھر)پھینک رہا ہے ،ایک سنگریزہ خود اس Ú©Ùˆ بھی آکر لگا۔ اس Ù†Û’ خُدّام Ú©Ùˆ دوڑایا کہ جا کر سنگریزے پھینکنے والے Ú©Ùˆ پکڑکر میرے پاس Ø+اضِر کرو، چُنانچِہ خُدّام Ù†Û’ ایک گنوار Ú©Ùˆ Ø+اضر کر دیا۔ بادشاہ Ù†Û’ کہا: یہ سنگریزے تم Ù†Û’ کہاں سے Ø+اصل کئے ØŸ اس Ù†Û’ ڈرتے ڈرتے کہا : میں ویرانے میں سیر کر رہا تھا کہ میری نظر ان خوبصورت سنگریزوں پر پڑی، میں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ جھولی میں بھر لیا، اس Ú©Û’ بعدپِھرتا پِھراتا اس باغ میں آنکلا اور Ù¾Ú¾Ù„ توڑنے Ú©Û’ لئے یہ سنگریزے استعمال کرلئے۔
بادشاہ نے کہا: تم ان سنگریزوں کی قیمت جانتے ہو ؟اس نے عرض کی : نہیں ۔ بادشاہ بولا :یہ پتھّر کے ٹکڑے دراصل انمول ہیرے تھے، جنہیں تم نادانی کے سبب ضائِع کرچکے۔اس پر وہ شخص افسوس کرنے لگا ۔مگر اب اس کا افسوس کرنا بے کار تھا کہ وہ انمول ہیرے اس کے ہاتھ سے نکل چکے تھے۔
زندگی Ú©Û’ لمØ+ات انمول ہیرے ہیں

میرے پیارے بھائیو!اسی طرØ+ ہماری زندگی Ú©Û’ لمØ+ات بھی انمول ہیرے ہیں اگر ان Ú©Ùˆ ہم Ù†Û’Ù€ بے کار ضائع کردیا تو Ø+سرت Ùˆ ندامت Ú©Û’ سوا Ú©Ú†Ú¾ ہاتھ نہ Ø¢ ئیگا Û”

دن بھر کھیلوں میں خاک اُڑائی لاج آئی نہ ذرّوں کی ہنسی سے

اللہ عزوجل Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ ایک مُقرَّرہ وَقت کیلئے خاص مقصد Ú©Û’ تØ+ت اِس دنیا میں بھیجا ہے ۔چنانچہ پارہ 18سورۃُ المُؤمِنُون آیت نمبر115میں ارشاد ہوتا ہے:
اَفَØ+َسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّکُمْ اِلَیۡنَا لَا تُرْجَعُوۡنَ ﴿۱۱۵﴾

ترجمہ کنزالایمان : تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بے کار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں

‘ ‘خزائنُ العرفان” میں اس آیتِ مقدّسہ Ú©Û’ تØ+ت لکھا ہے: اور (کیا تمہیں)آخِرت میں جزا کیلئے اٹھنا نہیں بلکہ تمہیں عبادت کیلئے پیدا کیا کہ تم پر عبادت لازم کریں اور آخِرت میں تم ہماری طرف لوٹ کر آؤ تو تمہیں تمھارے اعمال Ú©ÛŒ جزا دیں۔

موت ÙˆØ+یات Ú©ÛŒ پیدائش کا سبب بیان کرتے ہوئے پارہ 29 سورۃُالملک آیت نمبر2میں ارشاد ہوتا ہے:
الَّذِیۡ خَلَقَ الْمَوْتَ ÙˆÙŽ الْØ+َیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُم٠اَیُّکُمْ اَØ+ْسَنُ عَمَلًا Ø•

ترجَمہ کنزالایمان : وہ جس نے موت اور زندگی پیدا کی کہ تمہاری جانچ ہو تم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے۔
زندگی کاوَقت تھوڑا ہے

اے عزیز! مذکورہ دو آیات Ú©Û’ علاوہ بھی قراٰ نِ پاک میں دیگر مقامات پر تخلیقِ انسانی یعنی انسان Ú©ÛŒ پیدائش کا مقصد بیان کیاگیا ہے۔ انسان Ú©Ùˆ اس دنیا میں بَہُت مُختصر سے وقت کیلئے رہنا ہے اوراس وَقفے میں اسے قبر Ùˆ Ø+شر Ú©Û’ طویل ترین معاملات کیلئے تیاری کرنی ہے لہٰذا انسان کا وقت بے Ø+د قیمتی ہے۔وَقت ایک تیز رفتار گاڑی Ú©ÛŒ طرØ+ فَرّاٹے بھرتا ہوا جارہا ہے نہ روکے رُکتا ہے نہ Ù¾Ú©Ú‘Ù†Û’ سے ہاتھ آتا ہے، جو سانس ایک بار Ù„Û’ لیا وہ پلٹ کر نہیں آتا۔